وتر میں دعائے قنوت کی جگہ سید الاستغفار پڑھنے کاکیا حکم ہے ؟

سوال: اگر کسی شخص نے وتر کی نماز میں تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی جگہ سید الاستغفار(اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ،وَأَبُوْٓ ءُ لَکَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوْٓ ءُ لَکَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَايَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ) پڑھ لیا تو کیا حکم ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں وتر ادا ہوگئے۔ صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ”دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے جب بھی حرج نہیں۔“(بھارِ شریعت، جلد1،صفحہ 654،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

اشراق کی نماز کے ساتھ ہی چاشت کی نماز ادا کرنا کیسا؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے