سوال: روزے کے کفارے میں اگر کوئی 60روزے لگاتار رکھنے پر قادر نہیں تواب اسے کیا کرناہوگا؟
جواب: جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی بنا پر اول حکم تو یہی ہے کہ ایک غلام آزاد کرے اگر یہ نہ ہوسکے جیسا کہ ہمارے زمانے میں ہے تو پھر حکم یہ ہے کہ ساٹھ روزے ایک ساتھ رکھے ۔اور اگر یہ بھی نہیں ہوسکتا تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا پیٹ بھر کر کھانا کھلائے لیکن کھلانا اسی وقت درست ہوگا جب کہ ساٹھ روزے پے درپے رکھنے کی قوت نہ ہو اور اگر قوت ہے تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔نیز یہ بھی ضروری ہے کہ جن مسکینوں کو ایک وقت کھلایا ہے انہی کو دوسرے وقت میں کھلانا ضروری ہے دوسروں کو کھلانے سے کفارہ ادا نہ ہوگا ۔
اورکھانے کی جگہ یہ رعایت بھی موجودہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی بجائے اس کی رقم بھی دی جاسکتی ہے اس کاطریقہ یہ ہے کہ یاتو ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقداررقم دے دے یا ایک مسکین کو ساٹھ دن صدقہ فطر کی مقدار رقم دے دے تو اس کا کفارہ ادا ہوجائے گا۔یاد رہے کہ اگر ایک ہی دن،ایک ہی مسکین کو ساٹھ صدقہ فطر کی مقدار ادا کر دئے تو ایک ہی دن کا یہ صدقہ فطر کہلائے گا بقیہ انسٹھ دنوں کا دوبارہ علیحدہ علیحدہ ہر دن صدقہ فطر ادا کرنا ہوگا۔