تراویح کی چار رکعت کے بعد اگرتسبیح تراویح نہ پڑھی ،وقفہ نہ کیا تو کیا حکم ہوگا؟

سوال:  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ چاررکعت تراویح پڑھ کر مرد حضرات تسبیح  پڑھتے ہیں ، مگرعورتیں تراویح پڑھتے ہوئےچارکعت پروقفہ بھی نہیں کرتیں اور یہ تسبیح بھی  چھوڑ دیتی ہیں ،  اس صورت میں عورتوں کے لیے کیاحکم ہے ؟

جواب:  تروایح کی چاررکعتیں پڑھنے کے بعد اتنی دیربیٹھنا جتنی دیرمیں چاررکعت اداکی ہیں ، مستحب ہے ، فرض یاواجب نہیں، نیز اس بیٹھنے کے دوران  اس بات کااختیارہے کہ چاہے اتنی دیرخاموش بیٹھاجائے یا تلاوت ،ذکرواذکار، درود پاک یا تسبیح وغیرہ کا ورد کیاجائے ، لہذا عورتوں کو بھی اس پر عمل کرناچاہیے ، تاہم اگر کسی نے یہ وقفہ نہیں کیایاتسبیح نہیں پڑھی تو ان پرکوئی پکڑ نہیں البتہ مستحب پرعمل کرکے اس ثواب کو حاصل کرنا زیادہ  بہتر ہے۔

صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”ہر چار رکعت پر اتنی دیر بیٹھنا مستحب ہےجتنی دیر میں چار رکعتیں پڑھیں، پانچویں ترویحہ اور وتر کے درمیان اگر بیٹھنا لوگوں پر گراں ہو تو نہ بیٹھے۔اس بیٹھنے میں اسے اختیار ہے کہ چپکا بیٹھا رہے یا کلمہ پڑھے یا تلاوت کرے یا درود شریف پڑھے یا چار رکعتیں  تنہا نفل پڑھے جماعت  سے مکروہ ہے یا یہ تسبیح پڑھے: سبحان ذی الملک والملکوت سبحان ذی العزة والعظمة والکبریاء والجبروت سبحان الملک الحي الذي لا ینام ولایموت سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة والروح لا إلہ إلا اللہ نستغفر اللہ نسألک الجنة ونعوذبک من النار۔“(بہار شریعت،ج1،حصہ4،ص690-691،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے