اللہ تعالی کےلیے شیدا کالفظ استعمال کرنا

سوال: سلام میں یہ شعر کہنا "امتی کیا خود خدا شیدا ہے تمہارا”کیسا ہے؟

 جواب:  سوال میں بیان کردہ شعر پڑھنا   ہرگز جائز نہیں کہ  اس شعرمیں اللہ تعالی کے لئے ” شیدا”کالفظ استعمال کیاگیاہے اور”شیدا”کے معانی لغت میں یہ  بیان ہوئے :”آشفتہ ،فریفتہ،مجنون،عشق میں ڈوباہوا،عاشق”اوراللہ تعالی ان  سب سے منزہ وپاک ہے لہذا یہ شعر ہرگز نہ پڑھا جائے۔فتاوی شارح بخاری میں ہے”(اللہ تعالی) کو شیدائے محمد کہنا بھی جائز نہیں کہ اس میں معنی سوء کا احتمال ہے۔شیدا کا معنی آشفتہ ، فریفتہ ، مجنون،عشق میں ڈوبا ہوا،عاشق ہے۔ اللہ تعالی ان تمام باتوں سے منزہ ہے۔”(فتاوی شارح بخاری،ج 1، ص 141، مکتبہ برکات المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے