سوال: کیا کوئی عورت اولاد ہونےسے پہلے اپنی کنیت ”ام فاطمہ “یا ”ام فیض“وغیرہ رکھ سکتی ہے؟
جواب: جی ہاں :مردوعورت دونوں ہی اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھ سکتے ہیں۔ عمدۃ القاری میں ہے :” قد روى الطحاوي وأحمد وابن ماجه والحاكم وصححه من حديث صهيب: أن عمر رضي الله عنه قال لہ مالك تكنى أبا يحيى وليس لك ولد؟ قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم، كناني۔وروى ابن أبي شيبة عن الزهري قال: كان رجال من الصحابة يكتنون قبل أن يولد لهم. وأخرج الطبراني بسند صحيح عن علقمة عن ابن مسعود: أن النبي صلى الله عليه وسلم كناه أبا عبد الرحمن قبل أن يولد له “ترجمہ:امام طحاوی ،امام احمد،ابن ماجہ اور حاکم نےروایت کیا اور انہوں نے حضرت صہیب کی حدیث سے صحیح سند سے بیان کیا کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب سے فرمایا کہ تمہاری کنیت ابویحیی کیوں ہے؟حالانکہ تیری کوئی اولاد نہیں ہے تو حضرت صہیب نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت رکھی تھی ۔اورامام ابن شیبہ نے حضرت امام زہری سے روایت کیا کہ صحابہ کرام اولاد ہونے سے پہلے ہی کنیت رکھ لیا کرتے تھے۔اور امام طبرانی نے سند صحیح کےساتھ حضرت علقمہ سے اور انہوں نےحضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ ابن مسعود کو ابو عبد الرحمن کنیت دی ،حالانکہ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔ (عمدۃالقاری ،جلد22،صفحہ 213،مطبوعہ بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم