اکیلے قربانی خریدنے کے بعد حصہ شمار کرنا کیسا

سوال:اگرکسی مالکِ نصاب شخص نے بغیرشرکت کے ارادے کے اپنے لئے قربانی کی گائے خریدی اورپھربعدمیں اس میں چھ لوگوں کواورشریک کرلیااورانہیں اس میں سے چھ حصے بیچ دئیے توکیاسب کی طرف سے قربانی ہوجائے گی؟
جواب:جی ہاں!استحساناًقربانی سب کی طرف سے ہوجائے گی لیکن ایساکرنامکروہ ہے اور بہتریہ ہے کہ خریدنے سے قبل حصہ داربنائے جائیں تاکہ قربت کے معاملہ میں رجوع کی صورت پیدانہ ہو۔
ہدایہ میں ہے:
’’لواشتری بقرۃ یرید ان یضحی بہاعن نفسہ ثم اشرک فیہا ستۃ معہ جا زاستحسانا،وفی القیاس لایجوز…لانہ اعدھاللقربۃ فیمنع عن بیعھا تمولاً،وجہ الاستحسان…فجوزناہ دفعاً للحرج وقدامکن والاحسن ان یفعل ذالک قبل الشرائ،لیکون…ابعدعن صورۃ الرجوع فی القربۃ،وعن ابی حنیفۃ انہ یکرہ الاشتراک بعدالشراء لما بینا۔ملخصاً ‘‘
یعنی اگرکسی شخص نے اپنے لئے گائے خریدی تاکہ قربانی دے پھربعدمیں چھ اورشریک کرلئے تواستحساناً جائزہے جبکہ قیاس کے لحاظ سے جائزنہیں کیونکہ اسے اس نے قربت کے طورپرخریداتومال کے حصول کیلئے فروخت کرنامنع ہے اوراستحساناً جوازکی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اسے جائزقراردیاحرج کودورکرنے کے لئے اوریہ ممکن بھی ہے ،اوربہتریہ ہے کہ خریدنے سے قبل حصہ داربنائے تاکہ قربت کے معاملہ میں رجوع کی صورت پیدانہ ہو،جبکہ امام اعظم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک خریدلینے کے بعدشریک بنانامکروہ ہے اس وجہ سے جوہم نے بیان کی،ملخصاً۔
(ہدایہ ،ج4،ص445)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’ولو اشتریٰ بقرۃ یرید ان یضحی بہا ثم اشترک فیہا ستۃ یکرہ و یجزیہم لانہ بمنزلۃ سبع شیاۃحکماً الا ان یرید حین اشتراہا ان یشرکہم فیہا فلا یکرہ‘‘
اوراگرگائے خریدی تاکہ قربانی کرے،پھر اس میں چھ شخصوں کوشریک کر لیاتویہ مکروہ ہے البتہ قربانی سب کی ہوجائے گی کیونکہ حکمی طور پریہ(ایک گائے)سات بکریاں ہیں۔ہاں اگر خریدتے وقت ہی نیت کر لی کہ ان کو بھی شریک کروں گا تو کراہت نہیں۔
(عالمگیری ،ج5،ص304)
بہارِ شریعت میں ہے:
’’قربانی کے لئے گائے خریدی پھر اس میں چھ شخصوں کو شریک کر لیاسب کی قربانیاں ہو جائیں گی مگر ایسا کرنا مکروہ ہے ہاں اگر خریدنے ہی کے وقت اس کا یہ ارادہ تھا کہ اس میں دوسروں کو شریک کروں گا تو مکروہ نہیں اور اگر خریدنے سے پہلے ہی شرکت کر لی جائے تو یہ سب سے بہتر‘‘۔
(بہارِ شریعت ،ج 3،حصہ 15،ص351)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

ذبح کے بعد قربانی میں حصہ ڈالنا کیسا

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے