سوال:کیا وحشی جانورنیل گائے،اورہرن کی قربانی ہوسکتی؟
جواب: وحشی جانورنیل گائے،اورہرن کی قربانی نہیں ہوسکتی،وحشی اورگھریلو جانور سے مل کر جوبچہ پیداہوامثلاًہرن اوربکری سے جوبچہ پیداہوااس میں ماں کااعتبار ہے یعنی اس بچہ کی ماں اگربکری ہے توجائزہے اوربکرے اورہرنی سے جوبچہ پیداہواتواس کی قربانی ناجائز ہے ۔
چنانچہ’’فتاوی رضویہ‘‘میں آیتِ مبارکہ”وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَامَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِؕ”
ترجمہ:’’ہم نے ہراُمت کے لئے قربانی مقررکی تاکہ وہ ان جانوروں کواللہ کانام لے کرذبح کریں جوانہیں عنایت ہوئے ہیں۔‘‘
(پارہ 17،سورۃ الحج ،آیت34)
اس(آیت)کے تحت بیان فرمایا:
’’فقدافادجل جلالہ ان الانعام کلھامحل المنسک،وانھاالتی یتقرب بنحرھاوذبحھاالی ربناوربھادون سائرالبھائم والحیوانات،قال الامام محی السنۃ البغوی،فی معالم التنزیل’’لیذکروااسم اللہ علی مارزقھم من بھیمۃ الانعام‘‘عندنحرھاوذبحھا،وسماھابھیمۃ الانعام،لانھالاتتکلم،و
قال بھیمۃ الانعام ،قیدبالنعم لان من البھائم مالیس من الانعام کالخیل والبغال والحمیر،لایجوزذبحھافی القرابین‘‘
ترجمہ:اللہ جل جلالہ کے فرمان کامفادیہ ہے کہ بیشک انعام جانورسارے قربانی کامحل ہیں اورانہیں کے نحراورذبح سے اپنے رب کاقرب حاصل ہوتاہے نہ کہ تمام بہائم اورحیوانات،امام محی السنہ بغوی نے معالم التنزیل میںکہا:ان کے نحراورذبح کے وقت اللہ کانام لیاجائے،اوران جانوروں کوانعام کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ بولتے نہیں اورانعام کی قید اس لئے لگائی کہ وہ بہائم جوانعام نہیں ہیں جیسے گھوڑا،خچر،گدھاانہیں قربانی میں ذبح کرناجائزنہیں ہے۔
(فتاوی رضویہ،ج02،ص359)
بدائع الصنائع میں ہے:
’’وان ضحی بظبیۃ وحشیۃ ألفت أوبقرۃ وحشیۃ ألفت لم یجزلأنھاوحشیۃ فی الأصل‘‘
ترجمہ:اوراگرکسی نے وحشی مانوس ہرن یاوحشی مانوس گائے کی قربانی کی توجائزنہیں کیونکہ وہ اصل میں وحشی جانورہیں۔
(بدائع الصنائع،کتاب الاضحیۃ،ج04،ص205)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’ولایجوزفی الاضاحی شی من الوحشی فان کان متولدامن الوحشی والانسی فالعبرۃ للام فان کانت أھلیۃ تجوزوالافلا‘‘
یعنی وحشی جانوروں میں سے کسی کی قربانی کرناجائزنہیں،وحشی اورگھریلوجانورسے مل کرجوبچہ پیداہواتواس میں ماں کااعتبارہے پس اگربچے کی ماں پالتوجانوروں میں سے ہے تواس کی قربانی جائزورنہ جائزنہیں۔
(عالمگیری،ج5،ص297)
بہارِ شریعت میں ہے:
’’وحشی جانورجیسے (جنگلی)گائے اورہرن ان کی قربانی نہیں ہوسکتی۔‘‘
(بہارشریعت،،ج03،ص340)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)