اگر قربانی کی جگہ اُتنے پیسے اللہ کی راہ میں صدقہ کردئیے جائیں توکیاشرعاًیہ درست ہوگا؟

سوال:اگر قربانی کی جگہ اُتنے پیسے اللہ کی راہ میں صدقہ کردئیے جائیں توکیاشرعاًیہ درست ہوگا؟

جواب:جی نہیں!قربانی کے وقت میں قربانی کرناہی لازم ہے کوئی دوسری چیزاس کے قائم مقام نہیں ہوسکتی۔مثلاًقربانی کی بجائے بکرایااسکی قیمت صدقہ کردی جائے یہ ناکافی ہے۔

       امام ابوعیسیٰ محمدبن عیسیٰ ترمذی حدیثِ مبارکہ نقل کرتے ہیں:

       ’’عن عائشۃ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ما عمل آدمی من عمل یوم النحراحب الی اللہ من اھراق الدم انہ لیاء تی یوم القیامۃ بقرونھا واشعارھا واظلافھا وان الدم لیقع من اللہ بمکان قبل ان یقع من الارض فطیبوا بھا نفساََ‘‘

       یعنی حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ یوم النحرمیں ابنِ آدم کاکوئی عمل خداکے نزدیک قربانی کرنے سے زیادہ پیارانہیں اوروہ جانورقیامت کے دن اپنے سینگ اوربال اورکھروں کے ساتھ آئے گااورقربانی کاخون زمین پرگرنے سے قبل خداکے نزدیک مقامِ قبول میں پہنچ جاتاہے لہٰذااس کوخوش دلی سے کرو۔

(جامع الترمذی،کتاب الاضاحی،باب ماجاء فی فضل الاضحیۃ،ج1،ص407)

       فتاوی عالمگیری میں ہے:

       ’’انہ لایقوم غیرھامقامھافی الوقت حتٰی لوتصدق بعین الشاۃ اوقیمتھافی الوقت لایجزئہ عن الاضحیۃ‘‘

       یعنی بیشک قربانی کے وقت میں قربانی کے علاوہ کوئی اورچیزقربانی کے قائم مقام نہیں ہوسکتی یہاں تک کہ اگرکسی معین بکری یااس کی قیمت کوقربانی کے وقت میں صدقہ کردیاتویہ قربانی کے مقابلہ میں کافی نہ ہوگا۔

(عالمگیری،ج5، ص293،294)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے