حَیض و نِفاس کے متعلق احکام
مسئلہ ۱: حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں۔[1]
مسئلہ ۲: کاغذ کے پرچے پر کوئی سورہ یا آیت لکھی ہواس کا بھی چھونا حرام ہے۔ [2]
مسئلہ ۳: جزدان میں قرآنِ مجید ہو تو اُس جزدان کے چھونے میں حَرَج نہیں۔ [3]
مسئلہ ۴: اس حالت میں کُرتے کے دامن یا دوپٹے کے آنچل سے یا کسی ایسے کپڑے سے جس کو پہنے، اوڑھے ہوئے ہے قرآنِ مجید چُھونا حرام ہے غرض اس حالت میں قرآنِ مجید و کتب ِدینیہ پڑھنے اور چھونے کے متعلق وہی سب اَحْکام ہیں جو اس شخص کے بارے میں ہیں جس پر نہانا فرض ہے جن کا بیان غُسل کے باب میں گزرا۔
مسئلہ ۵: معلمہ کو حَیض یا نِفاس ہوا تو ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھائے اور ہجے کرانے میں کوئی حَرَج نہیں۔[4]
مسئلہ ۶: دعائے قنوت پڑھنا اس حالت میں مکروہ ہے۔ [5] اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ سے بِالْکُفَّارِ مُلْحِقٌ تک دعائے قنوت ہے۔
مسئلہ ۷: قرآنِ مجید کے علاوہ اَور تمام اذکار کلمہ شریف، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وُضو یا کُلّی کرکے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حَرَج نہیں اور ان کے چھونے میں بھی حَرَج نہیں۔
مسئلہ ۸: ایسی عورت کو اذان کا جواب دینا جائز ہے۔ [6]
مسئلہ ۹: ایسی عورت کو مسجد میں جانا حرام ہے۔ [7]
مسئلہ ۱۰: اگر چور یا درندے سے ڈر کر مسجد میں چلی گئی تو جائز ہے مگر اسے چاہے کہ تیمم کرلے۔ یوہیں مسجد میں پانی رکھا ہے یا کوآں ہے اور کہیں اَورپانی نہیں ملتا تو تیمم کر کے جانا جائز ہے۔[8]
مسئلہ ۱۱: عید گاہ کے اندر جانے میں حَرَج نہیں۔ [9]
مسئلہ ۱۲: ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز مسجد سے لینا جائز ہے۔
مسئلہ ۱۳: خانہ کعبہ کے اندر جانا اور اس کا طواف کرنا اگرچہ مسجد حرام کے باہر سے ہو انکے لیے حرام ہے۔[10]
مسئلہ ۱۴: اس حالت میں روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا حرام ہے۔ [11]
مسئلہ ۱۵: ان دِنوں میں نمازیں معاف ہیں ان کی قضا بھی نہیں اور روزوں کی قضا اور دنوں میں رکھنا فرض ہے۔ [12]
مسئلہ ۱۶: نماز کا آخر وقت ہو گیا اور ابھی تک نماز نہیں پڑھی کہ حَیض آیا ،یا بچہ پیدا ہوا تو اس وقت کی نماز معاف ہو گئی اگرچہ اتنا تنگ وقت ہو گیا ہو کہ اس نماز کی گنجائش نہ ہو۔ [13]
مسئلہ ۱۷: نماز پڑھتے میں حَیض آگیا، یا بچہ پیدا ہوا تو وہ نماز معاف ہے، البتہ اگر نفل نماز تھی تو اس کی قضا واجب ہے۔ [14]
مسئلہ ۱۸: نماز کے وقت میں وُضو کرکے اتنی دیر تک ذکرِ الٰہی، درود شریف اور دیگر وظائف پڑھ لیا کرے جتنی دیر تک نماز پڑھا کرتی تھی کہ عادت رہے۔ [15]
مسئلہ ۱۹: حَیض والی کو تین ۳ دن سے کم خون آکر بند ہو گیا تو روزے رکھے اور وُضو کرکے نماز پڑھے، نہانے کی ضرورت نہیں ،پھر اس کے بعد اگر پندرہ ۱۵ دن کے اندر خون آیا تو اب نہائے اور عادت کے دن نکال کر باقی دنوں کی قضا پڑھے اورجس کی کوئی عادت نہیں وہ دس ۱۰ دن کے بعد کی نمازیں قضا کرے، ہاں اگر عادت کے دنوں کے بعد یا بے عادت والی نے دس ۱۰ دن کے بعد غُسل کر لیا تھا تو ان دنوں کی نمازیں ہو گئیں قضا کی حاجت نہیں اور عادت کے دنوں سے پہلے کے روزوں کی قضا کرے اور بعد کے روزے ہر حال میں ہو گئے۔
مسئلہ ۲۰: جس عورت کو تین ۳ دن رات کے بعد حَیض بند ہو گیا اور عادت کے دن ابھی پورے نہ ہوئے یا نِفاس کا خون عادت پوری ہونے سے پہلے بندہو گیا، تو بند ہونے کے بعد ہی غُسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے۔ عادت کے دنوں کا انتظار نہ کرے۔ [16]
مسئلہ ۲۱: عادت کے دنوں سے خون مُتجاوِز ہو گیا ،تو حَیض میں دس دن اور نِفاس میں چالیس دن تک انتظار کرے اگر اس مدت کے اندر بند ہوگیا تو اب سے نہا دھوکر نماز پڑھے اور جو اس مدت کے بعد بھی جاری رہا تو نہائے اور عادت کے بعد باقی دنوں کی قضا کرے۔[17]
مسئلہ ۲۲: حَیض یا نِفاس عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے بندہو گیا تو آخرِ وقتِ مستحب تک انتظار کرکے نہا کر نماز پڑھے اور جو عادت کے دن پورے ہو چکے تو انتظار کی کچھ حاجت نہیں۔ [18]
مسئلہ ۲۳: حیض پورے دس دن پر اور نِفاس پورے چالیس دن پر ختم ہوا اور نماز کے وقت میں اگر اتنا بھی باقی ہو کہ اﷲ اَکْبَر کا لفظ کہے تو اس وقت کی نماز اس پر فرض ہو گئی، نہا کر اس کی قضا پڑھے اور اگر اس سے کم میں بند ہوا اور اتنا وقت ہے کہ جلدی سے نہا کر اور کپڑے پہن کر ایک بار اﷲ اَکْبَر کہہ سکتی ہے تو فرض ہو گئی قضا کرے ورنہ نہیں۔[19]
مسئلہ ۲۴: اگر پورے دس دن پر پاک ہوئی اور اتنا وقت رات کا باقی نہیں کہ ایک بار اﷲ اَکْبَر کہہ لے تو اس دن کا روزہ اس پر واجب ہے اور جو کم میں پاک ہوئی اور اتنا وقت ہے کہ صبحِ صادق ہونے سے پہلے نہا کر کپڑے پہن کر اﷲ اَکْبَر کہہ سکتی ہے تو روزہ فرض ہے، اگر نہالے تو بہتر ہے ورنہ بے نہائے نیت کرلے اور صبح کو نہالے اور جو اتنا وقت بھی نہیں تواس دن کا روزہ فرض نہ ہوا، البتہ روزہ داروں کی طرح رہنا واجب ہے، کوئی بات ایسی جو روزے کے خلاف ہو مثلاً کھانا،پینا حرام ہے۔
مسئلہ ۲۵: روزے کی حالت میں حَیض یا نِفاس شروع ہو گیا تو وہ روزہ جاتا رہااس کی قضا رکھے، فرض تھا تو قضا فرض ہے اور نَفْل تھا تو قضا واجب[20]
مسئلہ ۲۶: حَیض و نِفاس کی حالت میں سجدہ شکر و سجدہ تلاوت حرام ہے اور آیت سجدہ سننے سے اس پر سجدہ واجب نہیں۔[21]
مسئلہ ۲۷: سوتے وقت پاک تھی اور صبح سو کر اٹھی تو اثر حَیض کا دیکھا تو اسی وقت سے حَیض کا حکم دیا جائے گا، عشاء کی نماز نہیں پڑھی تھی تو پاک ہونے پر اس کی قضا فرض ہے۔[22]
مسئلہ ۲۸: حَیض والی سو کر اٹھی اور گدی پر کوئی نشان حَیض کا نہیں تو رات ہی سے پاک ہے نہا کر عشاء کی قضا پڑھے۔
مسئلہ ۲۹: ہم بستری یعنی جماع اس حالت میں حرام ہے۔[23]
مسئلہ ۳۰: ایسی حالت میں جِماع جائز جاننا کفر ہے اور حرام سمجھ کر کر لیا تو سَخْت گنہگار ہوا اس پر توبہ فرض ہے اور آمد کے زمانہ میں کیا تو ایک دیناراور قریب ختم کے کیا تو نصف دینار خیرات کرنا مُسْتَحَب۔
مسئلہ ۳۱: اس حالت میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن سے مرد کا اپنے کسی عُضْوْ سے چھونا جائز نہیں جب کہ کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو شَہوت سے ہویا بے شَہوت اور اگر ایسا حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوگی تو حَرَج نہیں۔ [24]
مسئلہ ۳۲: ناف سے اوپر اور گھٹنے سے نیچے چھونے یا کسی طرح کا نفع لینے میں کوئی حَرَج نہیں۔ یوہیں بوس وکنار بھی جائز ہے۔[25]
مسئلہ ۳۳: اپنے ساتھ کھلانا یا ایک جگہ سونا جائز ہے بلکہ اس وجہ سے ساتھ نہ سونا مکروہ ہے۔ [26]
مسئلہ ۳۴: اس حالت میں عورت مرد کے ہر حصہ بدن کو ہاتھ لگا سکتی ہے۔[27]
مسئلہ ۳۵: اگر ہمراہ سونے میں غلبہ شَہوت اور اپنے کو قابو میں نہ رکھنے کا احتمال ہو تو ساتھ نہ سوئے اور اگر گمان غالب ہو تو ساتھ سونا گناہ۔
مسئلہ ۳۶: پورے دس ۱۰ دن پر ختم ہوا تو پاک ہوتے ہی اس سے جِماع جائز ہے، اگرچہ اب تک غُسل نہ کیا ہو مگر مستحب یہ ہے کہ نہانے کے بعد جِماع کرے۔ [28]
مسئلہ ۳۷: دس دن سے کم میں پاک ہوئی توتاوقتیکہ غُسل نہ کرلے یا وہ وقتِ نماز جس میں پاک ہوئی گزر نہ جائے جِماع جائز نہیں اور اگر وقت اتنا نہیں تھا کہ اس میں نہا کر کپڑے پہن کر اﷲ اَکْبَر کہہ سکے تو اس کے بعد کا وقت گزر جائے یا غُسل کرلے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔ [29]
مسئلہ ۳۸: عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا تو اگرچہ غُسل کرلے جِماع ناجائز ہے تاوقتیکہ عادت کے دن پورے نہ ہولیں،جیسے کسی کی عادت چھ ۶ دن کی تھی اور اس مرتبہ پانچ ہی روز آیا تو اسے حکم ہے کہ نہا کر نماز شروع کردے مگر جِماع کے لیے ایک دن اور انتظار کرنا واجب ہے۔ [30]
مسئلہ ۳۹: حَیض سے پاک ہوئی اور پانی پر قدرت نہیں کہ غُسل کرے اور غُسل کا تیمم کیاتو اس سے صحبت جائز نہیں جب تک اس تیمم سے نمازنہ پڑھ لے، نماز پڑھنے کے بعد اگرچہ پانی پر قادر ہو کر غُسل نہ کیا صحبت جائز ہے۔ [31]
فائدہ: ان باتوں میں نِفاس کے وہی اَحْکام ہیں جو حَیض کے ہیں۔
مسئلہ ۴۰: نِفاس میں عورت کو زچہ خانے سے نکلنا جائز ہے ،اس کو ساتھ کھلانے یا اس کا جھوٹا کھانے میں حَرَج نہیں۔ ہندوستان میں جو بعض جگہ ان کے برتن تک الگ کر دیتی ہیں بلکہ ان برتنوں کو مثل نجس کے جانتی ہیں یہ ہندؤوں کی رسمیں ہیں ،ایسی بے ہُودہ رسموں سے اِحْتِیاط لازم، اکثر عورتوں میں یہ رواج ہے کہ جب تک چلّہ پورا نہ ہولے اگرچہ نِفاس ختم ہو لیا ہو، نہ نماز پڑھیں نہ اپنے کو قابل نماز کے جانیں یہ محض جہالت ہے جس وقت نِفاس ختم ہوا اسی وقت سے نہا کر نماز شروع کردیں اگر نہانے سے بیماری کا پوراا ندیشہ ہو تو تیمم کرلیں۔ [32]
مسئلہ ۴۱: بچہ ابھی آدھے سے زِیادہ پیدا نہیں ہوا اور نماز کا وقت جارہا ہے اور یہ گمان ہے کہ آدھے سے زِیادہ باہر ہونے سے پیشتر وقت ختم ہو جائے گا تو اس وقت کی نماز جس طرح ممکن ہو پڑھے ،اگر قیام، رکوع، سجود نہ ہوسکے،اشارے سے پڑھے، وُضو نہ کرسکے ،تیمم سے پڑھے اور اگر نہ پڑھی تو گناہ گار ہوئی توبہ کرے اور بعد طہارت قضا پڑھے۔[33](بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۷۹تا۳۸۴)
[1] ۔۔۔۔۔۔ ”الجوھرۃ النیرۃ”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، ص۳۹.
[2] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق
[3] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[4] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۸.
[5] ۔۔۔۔۔۔ یہ امام محمد رَحْمَہُ اللہِ تَعَالٰی کا مذہب ہے مگر ظاہر الروایہ میں ہے کہ اس حالت میں دعائے قنوت پڑھنا مکروہ نہیں ہے۔ ”التجنیس” لصاحب الھدایۃ،جلد 1صفحہ18 6 پر ہے کہ اسی پر فتوی ہے۔(انظر:”الفتاوی الھندیۃ”ج۱، ص۳۸.”ردالمحتار”ج۱، ص۳۵۱). یہ بھی ممکن ہے کہ کاتب سے مکروہ کے بعد” نہیں”لکھنا رہ گیاہواور صدرُ الشریعہ ،بدرُالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِیْ کی ا صل عبارت یوں ہو:دعائے قنوت پڑھنا اس حالت میں مکروہ نہیں ہے۔
[6] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، المرجع السابق.
[7] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[8] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۸.
[9] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[10] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۸.
[11] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع،ج۱، ص۳۸.و ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لو أفتی مفت بشیء من ہذہ الأقوال في مواضع الضرورۃ… إلخ، ج۱، ص۵۳۲.
[12] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” ،کتاب الطہارۃ، باب الحیض،ج۱، ص۵۳۲.
[13] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۸.
[14] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، و ”الفتاوی الرضویۃ”، ج۴، ص۳۴۹.
[15] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۸.
[16] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، ج۱، ص۵۳۷. و ”الفتاوی الرضویۃ”، ج۴، ص۳۶۴،۳۶۵.
[17] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و ”ردالمحتار”،کتاب الطہارۃ، باب الحیض، ج۱، ص۵۲۴، وغیرہما.
[18] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و ”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، ومطلب: لو أفتی مفت بشیئ… إلخ، ج۱، ص۵۳۸.
[19] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق ، ص۵۴۲،وغیرہ.
[20] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لو أفتی مفت بشیء من ہذہ الأقوال… إلخ، ج۱، ص۵۳۳،وغیرہ.
[21] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۸. و ”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لوأفتی مفت بشیئ… إلخ، ج۱، ص۵۳۲.
[22] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لو أفتی مفت بشیئ… إلخ، ج ۱، ص ۵۳۳.
[23] ۔۔۔۔۔۔”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۹.
[24] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لوأفتی مفت بشیء من ہذہ الأقوال في مواضع الضرورۃ… إلخ، ج۱، ص۵۳۴.
[25] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لوأفتی مفت بشیء من ہذہ الأقوال في مواضع الضرورۃ… إلخ، ج۱، ص۵۳۴.
[26] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لوأفتی مفت بشیء من ہذہ الأقوال في مواضع الضرورۃ… إلخ، ج۱، ص۵۳۴.
[27] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لوأفتی مفت بشیء من ہذہ الأقوال في مواضع الضرورۃ… إلخ، ج۱، ص۵۳۴.
[28] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع، ج۱، ص۳۹.
[29] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[30] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق،وغیرہ.
[31] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[32] ۔۔۔۔۔۔ ”الفتاوی الرضویۃ”، ج۴، ص۳۵۵۔۳۵۶،وغیرہ.
[33] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار” و ”ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب في حکم وطء المستحاضۃ… إلخ، ج۱، ص۵۴۵.