سوال: مستحق زکوۃ کے پاس ساڑھے باون تولے چاندی سے کم رقم ہونی چاہئے،اگرہم اس کو اتنی زکوٰۃ دینا کہ جوساڑھے باون تولے چاندی کے برابر ہو یعنی اسے اتنا دیا کہ یہ صاحب نصاب ہوگیا ،تو کیا پھر سال مکمل ہونے پر اس فقیر پر زکوٰۃ لازم ہوگی یا اگلے سال ہم دوبارہ اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں؟
جواب:ایک ہی شخص کو بقدرِ نصاب دے دینا مکروہ، مگر دے دیا تو ادا ہوگئی۔ ایک شخص کو بقدرِ نصاب دینا مکروہ اُس وقت ہے کہ وہ فقیر مقروض نہ ہو اور اگرمقروض ہو تو اتنا دے دینا کہ قرض نکال کر کچھ نہ بچے یا نصاب سے کم بچے،تو مکروہ نہیں۔ یونہی اگروہ فقیر بال بچوں والا ہے کہ اگرچہ نصاب سےزیادہ ہے، مگر اہل و عیال پرتقسیم کریں تو سب کو نصاب سے کم ملتا ہے تو اس صورت میں بھی حرج نہیں۔
اور اس فقیر پر زکوٰۃ کی شرائط پائے جانے اورسال مکمل ہونے پر زکوٰۃ اس وقت لازم ہوگی ،جب اموال زکوٰۃمیں سے کوئی چیز خود سےیااموال زکوٰۃ میں سے دوسرے کسی مال کے ملنے سے نصاب کو پہنچ جائے،تو اس پر زکوٰۃ لازم ہوگی ،ورنہ نہیں ۔
سال مکمل ہونے پر اگریہ شخص شرعی فقیر ہوگا تو زکوٰۃ اسے دے سکتے ہیں ،ورنہ نہیں ۔