سوال: ایک نوجوان لڑکی(بعدِ قبولِ اسلام)ایک اسلامی بہن کے گھر نماز سیکھنےآیاکرتی تھی۔بعدمیں اِنکےتعلقات بڑھتےگئے اور نوجوان لڑکی کا آناجانا بہت زیادہ ہونے لگا۔یہاں تک کہ اُن اسلامی بہن کےشوہر کےدل میں نوجوان لڑکی کے لئے بہت ہمدردی پیدا ہونے لگی۔اِس بنا پر اسلامی بہن اپنےشوہر سےدُوری محسوس کرنے لگی۔بِلآخر اِنہوں نے نوجوان لڑکی کا گھر میں آنا بند کروا دیا۔۔۔اب اسلامی بہن بہت پریشان ہیں کہ انکی وجہ سے کہیں نوجوان لڑکی کے دل میں اسلام کی محبت ختم نہ ہو جاۓ۔براۓ مدینہ اس کے لئے کوئی رہنمائی فرمادیں
جواب: اجنبی عورت کو اجنبی مرد سے پردہ کرنا ضروری ہے ،چاہے نو مسلم ہی کیوں نہ ہو،وہ کام جن سے بندہ مومن کا گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو اسے ختم کرنا شریعت کو مطلوب ہے ،لہذا اگر اسلامی بہن کے گھر آنے سے شوہر کا گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہے تو اسلامی بہن کو گھر آنے سے روکنے میں حرج نہیں ،کہ اسے حکم شرعی سے آگاہ کیا جائے کہ شریعت اسلامی میں اجنبی مردو عورت کا آپس میں تعلقات قائم کرنا ،بے پردگی کے معاملات کرنا سخت ناجائز وگناہ ہے اور وہ کام جو گناہ کا سبب بنے اسے بھی بچنے کا حکم دیا ہے ۔
اورنومسلم اسلامی بہن کواسلامی بہنوں والے سنی مدرسے میں داخل کروادیاجائے تاکہ وہ احسن اندازسے اسلامی تعلیمات حاصل کرسکے یا ان اوقات میں اسے بلاکر دینی تعلیمات سکھائے جبکہ اسکا شوہر گھر پر نہ ہو۔