گروی رکھی چیز کو اپنے استعمال میں لانا کیسا

سوال: مکان یا دکان رکھوا کر قرض لینا اور قرض دینے والا اس دکان کو اس وقت تک استعمال کرے گا جب تک قرض واپس نہیں ہوجاتا؟

جواب: مسلمان مسلمان کوقرض دے کراس کا مکان یا دکان گروی رکھے،تواس مکان یا دکان  سے صراحتاً یا دلالتاً (یعنی گروی رکھی ہوئی چیز سے نفع لینا معروف ہو)نفع کی شرط کے ساتھ نفع اٹھا نا یہ سودہے جو کہ ناجائز و حرام ہے۔

اوراگرمسلمان نے کافرحربی کوقرض دے کراس کی زمین گروی رکھی تواس سے نفع حاصل کرناشرعاجائزہے،جبکہ وہ قرض پرنفع لینے اورسودکی نیت نہ کرے،بلکہ یہ نیت کرے کہ کافراپنامال راضی خوشی دے رہاہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے مسلمان اورکافرحربی کے درمیان سودکے متحقق نہ ہونے کوبیان فرمایااورچونکہ سودکاتحقق مالِ معصوم میں پایاجاتاہے اورکافرحربی کامال مباح اورغیرمعصوم ہوتاہے،لہذااس وجہ سے بھی مسلمان اورکافرحربی کے درمیان سودمتحقق نہیں ہوتا۔

(دعوت اسلامی)

ہم اللہ کی پوجا کرتے ہیں کہنا کیسا

About Ali Aqbat

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے