سوال: کیا ایسی وصیت کر سکتے ہیں کہ میرے بعد میرے ورثاء کو کچھ نہ دیا جائے سارا مال راہ خدا میں دے دیا جائے؟
جواب: تمام مال کی وصیت کرنا شرعاً جائز نہیں ،صرف تہائی مال یا اس سے کم میں وصیت کرنے کی اجازت ہے،اگر کسی نے تہائی مال سے زائد راہ خدا میں خرچ کرنے کی وصیت کر بھی دی تو اس کی وصیت نافذ نہیں ہوگی،اس صورت میں کفن دفن،اورقرض ہونے کی صورت میں اس کی ادائیگی کے بعد کل مال یعنی مکان اوراس کے علاوہ جوکچھ بھی مرحوم نے ترکے میں چھوڑا ،سب کے تین حصے کئے جائیں گےجن میں سے ایک حصہ راہ خدا میں اور دو حصے ورثاء میں تقسیم کردئیے جائیں،ہاں البتہ اگرتمام یابعض بالغ ورثاء وصیت کے نفاذیعنی راہ خدامیں خرچ کرنے پرراضی ہوجائیں توان کی اجازت سے ان کاحصہ بھی راہ خدا میں خرچ کرناجائزہوگا۔