چارپائی کی ایک جانب کوئی شخص بیٹھا ہو ، اس چارپائی کو سترہ بنانا

سوال: اگر کوئی شخص چار پائی پر ایک طرف بیٹھا ہو،تو  اسی چارپائی کو سترہ بنا سکتے ہیں؟

جواب: چارپائی کا جو حصہ نمازی کے سامنے ہو وہ ایک ہاتھ اونچا ہو،تو اس صورت میں اسے سُترہ بنا سکتے ہیں اگرچہ اس پر کوئی بیٹھا یا سویا ہوا ہو جبکہ اس کا چہرہ نمازی کے سامنے نہ ہو کیونکہ جان بوجھ کر کسی کےچہرےکےسامنےنمازپڑھنامکروہِ تحریمی وگناہ ہے اور اس طرح پڑھی گئی نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔البتہ سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے سے بچنا مناسب ہے۔

   بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ،فرماتی ہیں:”كنت أنام بين يدي رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ورجلاي في قبلته فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي فإذا قام بسطتهما قالت: والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح “یعنی  میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم  کے سامنے سوئی ہوتی تھی اور میرے پاؤں آپ کے قبلے کی جانب ہوتے  ،جب آپ سجدہ فرماتے تو مجھے دبا دیتے میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور جب کھڑے ہوتے، تو میں پاؤں پھیلادیتی اور اس زمانے میں گھروں میں چراغ نہ تھے۔(صحیح بخاری،حدیث 382، صفحہ 74، مطبوعہ:ریاض)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اگر کوئی شخص چارپائی پر بیٹھا خواہ لیٹا ہے اور اس طرف اس کی پیٹھ ہے تو اس کے پیچھے جانماز بچھا کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح اگر اُس طرف پیٹھ کیے سورہا ہے جب بھی مضائقہ نہیں، مگر سوتے کے پیچھے پڑھنے سے احتراز مناسب ہے دو (2) وجہ سے، ایک یہ کہ کیا معلوم اس کے نماز پڑھنے میں وہ اس طرف کروٹ لے اور ادھر اس کا مُنہ ہوجائے، دوسرے محتمل ہے کہ سوتے میں اس سے کوئی ایسی شے صادر ہو جس سے نماز میں اسے ہنسی آجانے کا اندیشہ ہو۔المسألۃ فی ردالمحتار عن الغنیۃ والوجہ الاول مما زدتہ (یہ مسئلہ درمختار میں غنیہ سے منقول ہے اور پہلی وجہ کا میں نے اضافہ کیا ہے۔) واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد5،صفحہ345-346،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے