سوال: والد صاحب زندگی میں اپنی اولاد کو اپنی جائیداد تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو کیا لڑکیوں کو حصہ دینا ضروری ہوگا؟
جواب: زندگی میں ہرشخص اپنے مال اوراس میں تصرف کاخودمالک ہوتاہے اوراسے اختیارہے کہ وہ اپنی جائیدادتقسیم کرے یانہ کرے، کیونکہ وراثت مرنے کے بعدتقسیم ہوتی ہے اوراگرکوئی شخص اپنی زندگی ہی میں اپنامال تقسیم کرناچاہے،تواسے اختیارہے کہ اپنے لئے جتناچاہے روک لے اوربقیہ مال اپنے ورثاء میں جس کوجتناچاہے دے،البتہ زندگی میں ہی اپنی جائیداداولادمیں تقسیم کرنے کی صورت میں بہترطریقہ یہ ہے کہ سب(یعنی بیٹے،بیٹیوں)کوبرابربرابرحصہ دیاجائے اوراگربیٹوں کوبیٹیوں کا دوگنا دیاجائے،توتب بھی شرعاًکوئی حرج نہیں،ہاں اگراولاد میں سے کوئی دینی اعتبار سے دوسروں پرفضلیت رکھتاہو،مثلاطالبِ علم دین ہو،یاوالدین کی خدمت زیادہ کرتاہوتواسے بھی زیادہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔یہ یاد رہے کہ بعض ورثاء کو دینا اور دیگر بعض کو کچھ بھی نہ دیکر محروم کرنا یہ جائز نہیں ہے۔