سوال: نماز عیدین میں چھ زائد تکبیریں اور ان میں رفع یدین کرناکہاں سے ثابت ہے؟
جواب: نماز عیدین کی چھ زائدتکبیریں اوران میں رفع یدین کرنے کاثبوت متعدد احادیث کریمہ میں موجودہے۔جن کوبہت سے آئمۂ حدیث نے اپنی اپنی کتابوں میں نقل کرکے ان کو صحیح قراردیا۔
امام ابن ابی شیبہ’’المصنف‘‘میں اورامام ہیثمی’’مجمع الزوائد‘‘میں حدیث پاک روایت کرتے ہیں:
’’عن کردوس قال قدم سعید بن العاص فی ذی الحجۃ فارسل الی عبد اللہ وحذیفۃ وابن مسعود الانصاری وابی موسی الاشعری فسالھم عن التکبیر فاسندواامرھم الی عبداللہ فقال عبد اللہ یقوم فیکبر ثم یکبر ثم یکبر فیقرء ثم یکبر ویرکع ویقوم فیقرء ثم یکبر ثم یکبر ثم یکبر ثم یکبرالرابعۃ ثم یرکع‘‘
ترجمہ:کردوس بیان کرتے ہیں کہ ذوالحجہ میں سعید بن العاص آئے انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود،حضرت حذیفہ،حضرت ابومسعودانصاری اورابو موسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے پاس ایک قاصدبھیج کرعیدین کی تکبیرات کے بارے میں سوال کیاتو تمام صحابہ نے حضرت ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہاآپ اس سوال کاجواب دیں حضرت ابن مسعودنے فرمایاکہ(عیدپڑھنے کے لئے)کھڑا ہو(اورتکبیرتحریمہ کے بعد)تکبیرکہے پھرتکبیر کہے پھرتکبیرکہے اس کے بعدقراء ت شروع کرے پھرتکبیر کہہ کررکوع کرے پھردوسری رکعت میں کھڑاہوقراء ت کرے پھرتکبیرکہے پھرتکبیرکہے پھرتکبیرکہے پھرتکبیرکہہ کررکوع کرے۔اورامام ہیثمی علیہ الرحمہ نے’’مجمع الزوائد‘‘اسی حدیث کونقل کرنے کے بعداس کے آخرمیں اتنااضافہ فرمایا’’فماأنکرہ احدمنھم۔رواہ الطبرانی فی الکبیر،ورجالہ موثقون‘‘کسی صحابی نے بھی اس کاانکارنہیں کیا۔اورامام طبرانی نے اس حدیث کو’’المعجم الکبیر‘‘میں روایت کیا،اوراسکے تمام راوی ثقہ ہیں۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 1،ص495)
امام ابویوسف علیہ الرحمہ’’کتاب الآثار‘‘میں روایت نقل فرماتے ہیں:
’’عن ابراھیم انہ قال خرج الولید بن عقبۃ الی ابن مسعود وحذیفۃ وابی موسی رضی اللہ تعالی عنھم فقال ان عید کم غدا فکیف اصلی؟فقال یااباعبد الرحمن اخبرہ فقال ابدء بالصلوۃ بلااذان ولااقامۃ کبر فی الاولی خمسا اربعۃ قبل القراء ۃ ثم اقراء وکبر الخامسۃ فارکع بھاثم قم فاقراء ووال مابین القراء تین ثم کبر اربعا وارکع بآخرھن‘‘
ترجمہ:ابراہیم کہتے ہیں کہ ولیدبن عقبہ حضرت ابن مسعود،حضرت حذیفہ ،اورحضرت ابوموسی رضی اللہ عنہم کے پاس آئے اورکہاکل تمہاری عیدہے میں کس طرح نمازپڑھوں؟حضرت ابوموسی نے کہااے ابوعبدالرحمن!(حضرت ابن مسعودکی کنیت)اس کومسئلہ بتلائیے حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ نے فرمایابغیر اذان واقامت کے نمازشروع کرواور پہلی رکعت میں پانچ تکبیریں کہوچارتکبیریں قراء ت سے پہلے(ایک تکبیرتحریمہ اورعیدین کی تین زائدتکبیرات)پھرقراء ت کروپھرپانچویں تکبیرکے ساتھ رکوع کروپھرکھڑے ہوکرالحمداورسورت کوملاؤپھر چارتکبیریں کہواورچوتھی تکبیرکے ساتھ رکوع کرلو۔
(کتاب الآثارلأبی یوسف،ج1، ص59)
مصنف عبد الرزاق میں ہے:
’’فقال ابن مسعود؛یکبر أربعا ،ثم یقرأ،ثم یکبر فیرکع،ثم یقوم فی الثانیۃ فیقرأ،ثم یکبر أربعابعد القراء ۃ‘‘
ترجمہ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشادفرمایا:(بشمول تکبیر تحریمہ)چارتکبیریں کہے،پھرقراء ت کرے،پھرتکبیرکہہ کررکوع کرے،پھر دوسری رکعت میں کھڑاہوکرقراء ت کرے،پھرقراء ت کے بعد(بشمول تکبیر رکوع)چار تکبیریں کہے۔
(مصنف عبد الرزاق ،ج3 ،ص167 )
مصنف عبدالرزاق میں ہے:
’’عن ابن جریج قال؛قلت لعطائ؛یرفع الامام یدیہ کلما کبر ھذا التکبیر الزیادۃ فی صلاۃ الفطر؟قال؛نعم ،ویرفع الناس ایضا۔‘‘
ترجمہ:ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھاکہ کیاامام عید الفطرکی چھ زائدتکبیریں کہتے ہوئے اپنے ہاتھوں کواٹھائے گا؟توحضرت عطاء نے جواب دیتے ہوئے ارشادفرمایاکہ ہاں ہرزائدتکبیرکہتے وقت امام اپنے ہاتھوں کواٹھائے گااورمقتدی بھی اپنے ہاتھوں کواٹھائیں گے۔
(مصنف عبد الرزاق ،ج3 ،ص169 )
سننِ کبرٰی میں ہے:’’عن ابن عمرقال:کان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم…یرفعھمافی کل تکبیرۃ یکبرھاقبل الرکوع،حتی تنقضی صلاتہ‘‘
ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم(عیدین کی نمازمیں)رکوع کی تکبیرسے پہلے والی ہرتکبیرمیں اپنے ہاتھوں کواٹھاتے تھے،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نمازمکمل ہوجاتی۔
(سنن الکبری، ج5، ص72)
بدائع الصنائع میں ہے:
’’من الحدیث المشہور؛’’لاترفع الایدی الا فی سبع مواطن‘‘وذکر من جملتھا’’تکبیرات العید‘‘
ترجمہ:حدیث مشہورمیں ہے:’’ہاتھوں کو صرف سات جگہ اٹھایاجائے گا‘‘اور ان میں سے ایک جگہ’’عید کی زائدتکبیروں میں ہاتھ اٹھانا ہے۔‘‘
(بدائع الصنائع ،ج1 ،ص621)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
کیا تکبیر تشریق ہرمسلمان مردوعورت پرنمازکے بعدواجب ہے