میں بہت گناہ گار ہوں پریشانیاں بھی بہت ہیں ،میں کہتا ہوں کہ یہ میرے کالے کرتوتوں کاانجام ہے ،تو اس طرح کہنا کیا رب کی بارگاہ سے ناامیدی کہلائے گی؟

سوال: میں بہت گناہ گار ہوں پریشانیاں بھی بہت ہیں ،میں کہتا ہوں کہ یہ میرے کالے کرتوتوں  کاانجام ہے ،تو اس طرح کہنا کیا رب کی بارگاہ سے ناامیدی کہلائے گی؟

جواب:پریشانیوں کا   سبب عموماً  بندے کے گناہ  ہوتے ہیں ،جن کی سزا اسے دنیا میں بھی مل رہی ہوتی ہے ،تو پریشانی ملنے پر یہ کہنا کہ یہ میرے گناہوں کی سزا ہے تو یہ  کہنا رب کی بارگاہ سے ناامیدی نہیں کہلائے گا،البتہ بندے کو گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں امید رکھنی چاہئے کہ ان شاء اللہ  عزوجل  میرا رب میری پریشانی کو دور فرمادے گا۔

(دعوت اسلامی)

ایسا سیخ کباب جس کے گوشت کو خون لگا ہو اور اسے بغیر دھوئے بنایا جائے ،تو اس کھانا کیسا ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے