سوال: (1) مٹی کا تیل پاک ہے یا ناپاک؟
(2) اور اسے مسجد میں جلانا کیسا ہے؟ نیز اگر مٹی کے تیل کو کسی روغن میں ملا کر لگایا جائے، تو اس کا کیا حکم ہو گا؟
جواب: (1) بنیادی طور پر مٹی کا تیل پاک ہے(ہاں! اگر اس میں کوئی نجاست وغیرہ گر جائے، تو جدا صورت ہو گی)۔
(2) چونکہ مٹی کا تیل جلانے سے بد بو پھیلتی ہے، لہذ ااسے مسجد میں جلانا ، جائز نہیں۔
یونہی اگر مٹی کا تیل کسی روغن وغیرہ میں ملائیں، جس کی وجہ سے روغن میں سے اس کی بد بو آنا شروع ہو جائے (اور مشاہدہ ہے کہ ایسا روغن استعمال کرنے کے بعد وہ جب تک اچھی طرح خشک نہ ہو جائے، اس جگہ کے ارد گرد مٹی کے تیل کی شدید بد بو پھیلی رہتی ہے)، تو ایسی صورت میں مسجد میں وہ روغن کرنا، جائز نہیں ہو گا، کیونکہ مسجدکوبدبوسے بچاناواجب ہے۔ البتہ اگریہ بدبوکسی طریقے سے دورہوسکتی ہو، تودورکرکے روغن کرناجائزہو گا، بشرطیکہ ممانعت کی کوئی اور وجہ نہ ہو۔
فتاوی رضویہ میں ہے:”مسجد کوبو سے بچانا واجب ہے، ولہذا مسجد میں مٹی کا تیل جلانا حرام، مسجد میں دیا سلائی سلگانا حرام، حتی کہ حدیث میں ارشاد ہوا: وان یمرفیہ بلحم نیئ“ یعنی مسجد میں کچا گوشت لے جانا جائز نہیں،۔۔حالانکہ کچے گوشت کی بوبہت خفیف ہے تو جہاں سے مسجد میں بو پہنچے وہاں تک ممانعت کی جائے گی۔ ‘‘(فتاوی رضویہ، جلد16، صفحہ232،رضافاونڈیشن،لاہور)
نوٹ : مارکیٹ میں ایسے رنگ و روغن بھی دستیاب ہیں، جن میں بدبونہیں ہوتی، تو مسجدمیں ایسے روغن / پینٹ وغیرہ استعمال کئے جا سکتے ہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم