ملنگ کے بارے میں کیا حکم ہے

سوال: کچھ لوگوں کو دیکھا ہے جو ملنگ ہیں مزارت اولیاء کے پاس رہتے ہیں ،بظا ہر شریعت کے پابند نہیں تو ان کے بارے کیا حسن ظن رکھ سکتے ہیں ؟

جواب: ملنگ یا جو بھی فردشریعت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گناہ کرے گا تو اس  کے گناہ کو گناہ ہی سمجھا جائے گا،اگر  یہ گناہ کا کام وہ ہوش و حواس کی درستی کیساتھ  علی الاعلان کرتا ہے تو گناہ گار اور فاسق و فاجر ہے ،چاہے وہ اپنے آپ کو ملنگ کہے یا پیر بابا ۔ ایسوں سے اپنا دامن بچائیں اور ان کی ٹوہ میں پڑنے سے بھی بچیں ۔

البتہ یاد رہے کہ مجذوب یعنی وہ شخص کہ جو اللہ عزوجل کی محبت میں کھویاہو اور اس کو دنیا کی خبر نہ ہو ،ایسا شخص تجلیاتِ الہی کی تا ب نہ لاکر عالمِ جذب میں مست ہوجاتاہے اسے اپنا پتا نہیں ہوتا،اس لئے یہ  حالتِ جذب میں مجذوب مکلف نہیں رہتا اگر اس حالت میں اس سے خلاف شرع کام صادر ہو تو اس پر اس کی پکڑ نہیں کہ وہ معذور ہے اور نہ اس کے افعال کو دلیل بنا یا جاسکتا ہے ،نہ ہی ان افعال میں  اس کی تقلید کی جائے گی اورسچے مجذوب کی پہچان یہ ہے کہ شریعت مطہرہ کا کبھی مقابلہ نہ کریگا، اس میں یہ خیال رکھنا چاہئے کہ  ہرکسی کومجذوب بھی نہیں سمجھ لیناچاہئے بلکہ سچے مجذوب سے بھی دوررہنے میں ہی عافیت ہے۔

(دعوت اسلامی)

ماء مشکوک کسے کہتے ہیں ؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے