سوال: لال کلر کا عمامہ پہننا سنت ہے یانہیں؟
جواب: جواب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ سرخ رنگ کے کپڑے دو قسم کے ہوتے ہیں :(1)وہ کپڑا جو کُسُم کے سرخ رنگ سے رنگا ہو۔( کُسُم :ایک پھول جس سے شہاب یعنی گہرا سرخ رنگ نکلتاہے اور اس سے کپڑے رنگے جاتے ہیں۔اوریہ کپڑا مُعَصْفَر کہلاتا ہے )(2)کُسُم کے علاوہ کسی اورسرخ رنگ سے رنگا ہوا سرخ کپڑا۔
پہلی قسم یعنی کُسُم سے رنگا ہواسرخ کپڑا مرد کو پہننا ناجائزوگناہ ہے اور جن احادیث میں سرخ رنگ کا کپڑا پہننے سے منع کیا گیا ہے ان سے مراد اسی کسم سے رنگا ہواکپڑا ہے ۔ اور دوسری قسم یعنی کسم کے علاوہ کسی اور چیز سے رنگے ہوئے سرخ کپڑے کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں لیکن صحیح مذہب کے مطابق مرد کیلئے ایساکپڑاپہنناجائزہے،البتہ اختلاف علماء کی وجہ سے بچنا بہتر ہے۔
عمامہ چونکہ لباس میں شامل ہے ،لہذا سرخ رنگ کے عمامہ پہننے کے بارے حکم شرعی یہ ہے کہ اگر عمامہ کسم کے سرخ رنگ سے رنگا ہواہے تو اس کا پہننا ،ناجائز ہے ،اگرکسم کے علاوہ کسی اور رنگ سے رنگاگیاہے، تو اس کا پہننا اگرچہ جائز ہے لیکن نہ پہننا بہترہے۔
یہ حکم خالص سرخ رنگ کا لباس پہننے میں ہے،البتہ سرخ دھاری دارکپڑے پہننا کہ جس سے عورتوں سے مشابہت نہ ہوتی ہویا عمامہ پہننا،تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ نبی کریم ﷺ سے ایسا جوڑا پہننا ثابت ہے۔