سوال: سناہے کہ قیامت کے دن سب بے لباس ہوں گے، تو خواتین اپنے اعضاء کا پردہ کیسے کریں گی؟ نیز کیا یہ بات درست ہے کہ قیامت والے دن عورتیں بالوں کے ذریعے پردہ کریں گی۔
قیامت کے احوال ذکر کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن تم ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بے ختنہ شدہ اٹھائے جاؤ گے۔ ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا لوگ ایک دوسرے کے ستر کو بھی دیکھیں گے؟ ارشاد فرمایا: اے فلاں عورت! ﴿ لکل امری منھم یومئذ شان یغنیہ﴾ ترجمہ: ان میں سے ہر شخص کو اس دن ایک ایسی فکر پڑی ہو گی، جو اسے (دوسروں سے) بے پرواہ کر دے گی۔ (جامع ترمذی)
جواب: اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مرد و عورت برہنہ بدن اٹھیں گے، ستر چھپانے کے لئے ان کے بدن پر لباس وغیرہ نہیں ہوگا، لیکن ہر شخص ایسی فکر میں مبتلا ہو گا کہ اسے دوسروں کی پرواہ نہیں ہو گی اور وہ ایک دوسرے کے ستر کو نہیں دیکھیں گے۔
نوٹ: یاد رہے! انبیاء کرام علیہم السلام اس حکم سے مستثنی ہیں۔ محدثین فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قبر انور سے انہی کپڑوں کے ساتھ اٹھیں گے، جن میں آپ کی تدفین کی گئی اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام بھی جب اپنی مبارک قبروں سے اٹھیں گے، تو اپنے کفن اوڑھ لیں گے اور ان کا بدن کسی دوسرے پر حتی کہ خود ان پر بھی ظاہر نہیں ہو گا۔ (مرقاۃ المفاتیح)
رہا یہ سوال کہ عورتیں اپنے بالوں کے ذریعے پردہ کریں گی، تو تلاش کے باوجود اس کے متعلق کوئی روایت یا معتبر حوالہ نہیں ملا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم