قعدہ اولیٰ بھول کر کھڑا ہو گیا،پھر واپس لوٹ کر تشہد پڑھی تو نماز کا حکم؟

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ یہ مسئلہ تو معلوم ہے کہ اگر کوئی شخص چار رکعت فرض پڑھ رہا ہو اور قعدہ اولیٰ بھول کر پورا کھڑا ہونے کے بعد یاد آجائے ، تو اب واپس قعدے میں لوٹنا جائز نہیں ، اگر لوٹے گا ، تو حکم ہے کہ فوراً کھڑا ہوجائے ۔ اب یہ سوال ہے کہ اگر واپس قعدے میں آنے کے بعد فوراً کھڑا نہیں ہوا ، بلکہ یہ سمجھتے ہوئے کہ مجھے تشہد پڑھنی ہے ، تشہد پڑھ کر پھر کھڑا ہوا ور آخر میں سجدہ سہو کر لیا ، تو اب نماز کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں اس شخص کی نماز مکروہ تحریمی و واجب الاعادہ ہوگی ، کیونکہ چار رکعتی فرضوں میں قعدہ اولیٰ بھول کر مکمل کھڑا ہوجانے کے بعد واپس قعدے کی طرف لوٹنا ناجائز ہے ، اگر کوئی لوٹ آئے ، تو اس پر واجب ہوتا ہے کہ فوراً کھڑا ہوجائے اوراگر فوراً کھڑا نہ ہوا  بلکہ یہ سمجھتے ہوئے کہ مجھے تشہد پڑھنی ہے، تشہد پڑھ کر پھر کھڑا ہوا ، تو یہ جان بوجھ کر واجب ترک کرنا ہوگا ، جس کے لیے سجدہ سہو کفایت نہیں کرتا، بلکہ نماز واجب الاعادہ ہوتی ہے ۔

    بھول کر مکمل کھڑا ہونے کے بعد پھر بیٹھ جائے ، تو اب اس پر قیام کی طرف جانا واجب ہے، جیسا کہ امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن جد الممتار میں فرماتے ہیں:” یکون مسیئا بالعود الی القعود و یجب علیہ العود الی القیام و یسجد لترک واجب القعود “ترجمہ : قعدہ کی طرف لوٹنے کی وجہ سے گنہگار ہوگا اور اس پر واجب ہے کہ قیام کی طرف لوٹ آئے اور قعدے والا واجب ترک ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو کرے ۔

                               ( جد الممتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب السجود السھو ، جلد 3 ، صفحہ 538 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

    لیکن سوال میں بیان کردہ صورت میں نمازی یہ سمجھ کر بیٹھا رہا  کہ مجھے تشہد پڑھنی ہے ، پھر وہ  تشہد پڑھ کر ہی کھڑا ہوا ، تو یہ بھول کر ترکِ واجب نہ ہوا ، بلکہ جان بوجھ کر واجب ترک کرنے کی صورت ہوئی ، جس کے لیے سجدہ سہو کفایت نہیں کرتا، بلکہ نماز واجب الاعادہ ہوتی ہے ۔جان بوجھ کر واجب ترک کرنے سے نماز واجب الاعادہ ہونے کے متعلق بحر الرائق میں ہے : ”انما تجب الاعادة اذا ترك واجبا عمدا جبرا لنقصانه وذكر الولوالجي في فتاويه أن الواجب اذا تركه عمدا لا ينجبر بسجدتي السهو “( واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو ) جب عمداً ترک کیا ، تو اس کی کمی پوری کرنے کے لیے نماز واجب الاعادہ ہوگی ۔ امام ولوالجی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے فتاویٰ میں ذکر کیا ہے کہ جب کوئی واجب عمداً ترک کیا ، تو سجدہ سہو سے اس کی کمی پوری نہیں ہوگی ۔

( البحر الرائق ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود السھو ، جلد 2 ، صفحہ 161 ، مطبوعہ کوئٹہ)

    صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:” قصداً واجب ترک کیا ، تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا ، بلکہ اعادہ واجب ہے۔“

 ( بھارِ شریعت ، جلد 1 ، حصہ 4 ، صفحہ 708 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے