سوال: قرآن خوانی کےلئے جاتے ہیں وہاں کچھ طے نہیں کیا جاتا اہل خانہ خوشی سے دیتے ہیں ،تو یہ لینا کیسا ہے؟
جواب:قرآن خوانی کرنے پر کچھ لینا اگر طے ہو تو یہ ناجائز و گناہ ہے ،یونہی اگر طے تو نہ ہو لیکن کچھ نہ کچھ لینا دینا عرفاً معہود ( under stood ) ہے یعنی پڑ ھنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ ضرور دیا جائے گا اسی طرح پڑھوانے والوں کوبھی معلوم ہو کہ کچھ نہ کچھ ضرور دینا ہو گااور انہوں نے اس لینے دینے سے صراحة منع بھی نہیں کیا، تو اس صورت میں بھی لینا دینا ناجائز و گناہ ہوگا ،البتہ اگر کچھ لینا دینا نہ تو طےتھا اور نہ ہی کچھ لینا دینا عرفاً معہود ہے یا معروف ہے لیکن پہلے ہی لینے یا دینے سے صراحة منع و انکار کر دیا تھاتو اس صورت میں اگراب صاحب خانہ نے کچھ دے دیا ،تویہ لینادینا جائز ہے۔