سوال:
اگر کسی کی 3–4 بیٹیاں پیدا ہو جائیں۔ ۔
اور لوگ ان کو بولیں کے ان بیٹیوں کے ماں ، باپ تو سیدھے جنتی ہیں۔ ۔
جب کے وہ ماں ، باپ بے نمازی بھی ہوں ۔
سارے عام روزہ بھی چھوڑتے ہوں۔ ۔
اپنی بہنوں کی وراثت بھی ہڑپ کر رہے ہوں۔ ۔
ان بیٹیوں کے باپ کا غیر عورتوں سے بھی relation ہو ۔۔
تو کیا یہ کہنا جائز ہے کے انکی 4 بیٹیاں ہو گئی ہیں ۔۔
وہ تو سیدھے جنتی ہیں۔ ۔۔
جواب:احادیث مبارک میں بیٹیوں کی اچھی پرورش کرنے والے کے لئے جنت کی بشارت ہے،لیکن اس کایہ معنی نہیں کہ اسے اب اپنے دیگرگناہوں کی سزا نہیں ملے گی،دیگر گناہوں پرسزا ملنا اور جنت میں جانا ایک دوسرے کے مخالف نہیں کہ جس کا ایمان پر خاتمہ ہوگاوہ بالآخر جنت میں ہی جائے گا،لہذا یہ کہنا کہ جس کی چار بیٹیاں ہوں وہ سیدھا یعنی بلاحساب جنت میں جائے گا،یہ درست نہیں،ہاں البتہ اگرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت فرمادیں تو بندہ مومن بلاحساب بھی جنت میں جاسکتا ہے ،لیکن اس کا علم اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے اوراللہ کی خفیہ تدبیرسے کسی کوواقفیت نہیں ،کیاپتاکبیرہ گناہوں کی وجہ سے ایمان پرخاتمہ ہی نہ ہوسکے الامان والحفیظ۔