سوال:میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تھی ،میں اسوقت پاکستان میں تھا آخری تین دن پہلے فیصلہ ہوگیا تھا ،وہ گھر آگئی تھی ،لیکن وہ پیریڈ سے تھیں،میں پھر ادھر آگیا ،تین ماہ سے زیادہ ہوگیا کسی نے کہا کہ جب تین ماہ ہوجائیں اور یہ نہ کہا جائے کہ تمہیں واپس لیا رجوع کیا تو نکاح ختم ہو جاتا ہے تو ہمارا نکاح ختم ہوگیا ؟
جواب: شریعت مطہرہ میں جس عورت کو رجعی طلاق دی ہو، دوران عدت بغیرکسی عوض کے اُسے اُسی پہلے نکاح پر باقی رکھنا رجوع کہلاتا ہے او رجوع کرنے کے دو طریقے ہیں قول سے رجوع کرنا اور فعل سے رجوع کرنا قول سے رجوع کرنا یہ ہے کہ مرد کہے میں نے تجھ سے رجوع کیا یا اپنی زوجہ سے رجوع کیا یا تجھ کو واپس لیا،میں نے تجھے پھیر لیا یا رد کیا یا روک لیا وغیرہ اور فعل سے رجوع کرنا یہ ہے کہ مرد شہوت کے ساتھ اپنی زوجہ کو مس کرے یا بوسہ لے یا جماع کرے وغیرہ ،البتہ اگرایک یا دو طلاق رجعی دینے کے بعد رجوع نہ کیاجائے اور عدت بھی گزر جائے ، تو عورت نکاح سے نکل جاتی ہے ،اس کے بعد اسے اختیار ہے جہاں چاہے نکاح کرے ،البتہ اگر پہلے شوہر کے ساتھ ہی رہنا چاہے تو اس کے لئے نئے حق مہر کے ساتھ نکاح کرنا ضروری ہوگا ،اس کے بغیر دونوں کا اکٹھا رہنا جائز نہ ہوگا ،یہ بھی یاد رہے اگر پہلے ایک طلاق دی تھی تواب نکاح کے بعد دو طلاقوں کا اختیارباقی ہوگا،اگر دو دی تھیں ،تو اب ایک طلاق کا اختیار ہوگا۔