سیاست ‘احادیثِ طیبہ کی روشنی میں
اگر ہم ذ خیرہ احادیث کو کھنگالیں تو وہاں بھی نظام سیاست کے حوالے سے انسانیت کے لیے بھر پور ہدایات جگمگاتی نظر آتی ہیں۔ ذیل میں اس حوالے سے چند احادیث طیبہ پیش کی جاتی ہیں، طوالت کے پیش نظر صرف متعلقہ عبارات کا ذکر کیا جائے گا۔
(1) حضورﷺنے ارشاد فرمایا: جب امانت ضائع کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کر، سائل نے کہا: امانت ضائع کرنے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: جب حکومت نا اہلوں کو سونپ دیا جاۓ تو قیامت کا انتظار کرے۔ (بخاری)
(2) حضوم ﷺنے ارشادفرمایا:وہ قوم بھی فلاح نہیں پاسکتی جو اپنی حکومت عورت کو سونپ دے۔ (بخاری ،ترمذی)
(3) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: جب تمہارے حکمران تم میں سے بہترین لوگ ہوں اور تمہارے دولت مند فراخ دل ہوں اور تمہارے حکومتی معاملات باہمی مشاورت سے طے ہوں تو تمہارے لیے زمین کے اوپرکی سطح ، اس کے اندرونی حصے سے بہتر ہے۔ اور جب تمہارے حکمران تم میں سے بدترین لوگ ہوں اور تمہارے دولت مند کنجوس ہوں اور تمہاری حکمرانی عورتوں کے سپرد ہو تو زمین کا اندرونی حصہ تمہارے لیے اس کی اوپرکی سطح سے بہتر ہے۔(ترمذی)
(4) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: جس شخص کو مسلمانوں کی حکمرانی سونپی گئی اور وہ ان کے معاملات میں خیانت کرتا ہو امر گیا تو الله تعالی نے اس پر جنت حرام کر دی۔ (متفق علیہ)
(5) حضو رﷺنے ارشادفرمایا: اگرتم پرایسا ناک کٹا غلام بھی حکمران بنا دیا جائے جو کتاب اللہ کے مطابق تم پرحکمرانی کرے تو اس کی بات سنو اور کہامانو۔ (مسلم)
(6) حضورﷺنے ارشادفرمایا:حکمران کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ہر بندہ مسلم پر لازم ہے خواہ اسے وہ بات اچھی لگے یا بری، جب تک کہ اسے گناہ کا حکم نہ دیا جائے۔ جب اسے گناہ کاحکم دیا جائے تونہ ہی سننالازم ہے اور نہ ہی اطاعت کرنا۔ (متفق علیہ)
(7) حضور ﷺنے ارشادفرمایا: جب الله تعالی حکمران کی بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے مخلص وزیر عطا فرما دیتا ہے، اگر وہ بھول جائے تو یہ اسے یاد دلاتا ہے اور اگروہ یادر کھے تو یہ اس کی مدد کرتا ہے۔ اور جب الله تعالی بھلائی کے علاوہ کوئی دوسرا ارادہ فرماتا ہے تواس کے لیے براوزیر مقرر کر دیتا ہے، اگر وہ بھول جائے توا سے یادنہیں دلاتا اور اگروہ یادر کھے تو یہ اس کی مد دنہیں کرتا۔ (ابوداؤد، نسائی)
(8) حضویرﷺنے ارشادفرمایا: تم سے پہلے لوگ اس لیے ہلاک کیے گئے کہ جب ان میں سے کوئی بااثر آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو وہ اس پر حد قائم کرتے۔اللہ کی قسم ! اگر فاطمہ بنت محمدبھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں۔ (متفق علیہ)
(9) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: دنیا کا ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے ایک عمارت کی مانند ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے ۔ پھر آپ ﷺنے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈال دیں۔ (متفق عليہ)
(۱۰) حضورﷺنے ارشادفرمایا: اے عبدالرحمٰن بن سمرہ! حکومتی عہدہ طلب نہ کر، پھر اگر وہ تجھے بن مانگے دے دیا گیا تو اس پرالله تعالی کی مد د تیرے شامل حال ہوگی ۔ اور اگر تجھے وہ عہدہ مانگے سے دیا گیا تو تجھے اس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ (متفق علیہ)
(11) حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے بہترین حکمران وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں اور جن کے لئے تم دعائیں کرواور وہ تمہارے لئے دعائیں کریں۔ اور تمہارے بدترین حکمران وہ ہیں جن سے تم نفرت کرو اور وہ تم سے نفرت کریں، اور جن پہ تم لعنت بھیجو اور وہ تم پرلعنت بھیجیں۔ (مسند احمد)
(12) حضورﷺنے ارشادفرمایا: بنواسرائیل کی سیاسی قیادت انبیاء کرام کرتے تھے۔ (متفق عليہ)
(13) حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں ، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہﷺ! آپ مجھے کسی علاقے کا عہدے دار کیوں نہیں بنا دیتے؟۔ اس پرحضو رﷺنے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پہ مار کے فرمایا: اے ابوذر ! تم کمزور ہو، اور یہ عہدہ امانت ہے۔ قیامت کے دن رسوائی اور شرمندگی کا سبب ہے، سوائے اس شخص کے جس نے اس کے حقوق پورے کیے اور اپنی ذمے داری کو صحیح طریقے سے ادا کیا۔ (مسلم
(14) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: جس نے کسی کولوگوں کا افسر یا وزیر بنایا جبکہ لوگوں میں اس سے زیادہ الله کا پسندیدہ بندہ بھی موجوتھا تو اس نے اللہ کے ساتھ بھی خیانت کی ، رسول اللہ کے ساتھ بھی خیانت کی اور تمام مسلمانوں کے ساتھ بھی خیانت کی ۔ (طبرانی)
(15) حضور ﷺنے ارشادفرمایا: جوبھی شخص دس یازیادہ آدمیوں کا حاکم بناوه الله تعالی کے پاس قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن سے بندھا ہوا ہوگا، جسے فقط اس کی نیکی ہی کھول سکے گی ورنہ اس کا گناہ اس کو ہلاک کر دے گا۔ حکمرانی کا آغاز ملامت ہے، در میان ندامت ہے اور اختتام قیامت کے دن کی رسوائی ہے۔(مسنداحمد)
(16) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: حکمرانی اس کے لیے بہت اچھی ہے جو اس کوحق یعنی اہلیت کے ساتھ حاصل کرے اور اس کی ذمہ داری پوری کرے اور حکمرانی اس کے لیے بہت بری ہے جواسے ناحق طور پر حاصل کرے تو قیامت کے دن اس کے لیے حسرت کا باعث ہوگی۔ (طبرانی)
(17) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: جوشخص لوگوں کے کسی بھی معاملے کا حاکم بنا اور پھر وہ کمزوروں اور حاجت مندوں سے چھپ گیا، قیامت کے دن اللہ تعالی بھی اس سے حجاب اختیار کرے گا۔ (مسنداحمد)
(18) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: جس آدمی کو الله تعالی نے رعایا کی حکمرانی عطا فرمائی پھر اس نے ان کے ساتھ خیر خواہی نہ کی تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔ (بخاری)
(20) حضورﷺ نے ارشادفرمایا: تین افراد جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ بوڑھازانی، جھوٹا حکمران اورغریب اترانے والا ۔ (مسند بزار)
(21) حضورﷺسے پوچھا گیا: یارسول اللہ! آپ کے بعد خلیفہ کی کیا ذمہ داری ہوگی ؟۔ آپ ﷺنے ارشادفرمایا: اس کی ذمہ داری میری طرح ہوگی۔ وہ فیصلہ کرنے میں عدل وانصاف سے تجاوز نہ کرے اورتقسیم کرنے میں عدل و انصاف سے کام لے اورمستحق لوگوں پہ رحم کرے۔ جس نے اس سے ہٹ کےعمل کیا تو نہ ہی اس کا مجھ سے تعلق ہے اور نہ ہی میرا اس سے تعلق ہے۔ (طبرانی)
(22)حضورﷺنے ارشادفرمایا: الله تعالی جس شخص کو رعایا کا حکمران بناتا ہے خواہ وہ تھوڑے ہوں یا زیادہ، تو قیامت کے دن الله تعالی اس سے رعایا کے متعلق سوال کرے گا کہ ان میں الله تعالی کا قانون نافذ کیا یااس کو ضائع کردیا؟ یہاں تک کہ اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق بھی خصوصیت کے ساتھ سوال کرے گا۔ (مسنداحمد)
(23) حضورﷺنے ارشاد فرمایا: سات آدمیوں کو الله تعالی اس دن اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ان میں سے ایک انصاف کرنے والا حکمران ہے۔ (ابن حبان)