سوال:حضرت میری والدہ کی شادی 1967 میں ہوئی تھی اس وقت سے انکے پاس 26.750 grams سونا اور 613.620 grams چاندی اب تک ہیں اور وہ تھوڑا بہت زکوٰۃ نکالتی تھیں ۱۰۰ یا ۲۰۰ اس طرح اب آج انہوں نے وزن کروایا ہے زیور تو اس کی اب تک کی زکوٰۃ کتنی ہوگی اور کیسے ادا کرنی ہوگی رہنمائی فرمائیں۔
جواب:جس کے پاس نصاب کے برابرمال ہواور اس پر سال گزرنے کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ کی دیگر شرائط بھی پائی جائیں تو اس پر فوراً اس مال کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے ،لہذا دریافت کردہ صورت میں مذکورہ عورت پر گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ فوراً ادا کرنا لازم ہے اور زکوٰۃ اد اکرنے میں جو تاخیر کی ہے اس کی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنا بھی لازم ہے۔
اورسونے پرجب زکوٰۃ لازم ہوتوزکوٰۃ میں سونابھی دے سکتے ہیں اوراس کی قیمت بھی، اگر سونے کے بدلے پیسے زکوٰۃ میں دینے ہیں توگزشتہ سالوں کی زکوٰۃ نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے قمری سال مکمل ہونے پر مذکورہ عورت دیکھے کہ اس کے پاس موجود سونے کی قیمت اس سال کے اختتام پرکیاتھی؟وہ قیمت معلوم کر کے ا س کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ کے لئے ادا کرے اور پھر دیکھے کہ دوسرے سال کے اختتام پر سونے کی قیمت کیا تھی ؟وہ قیمت معلوم کرےاور اس میں سے پچھلے سال جومقدار زکوٰۃ بنی تھی ، اس کو منفی کرتے ہوئے بقیہ رقم پر زکوٰۃ ادا کرے ،پھر تیسرے سال کےآخر میں پچھلے دوسالوں کی واجب الادا، زکوٰۃ منفی کرتے ہوئے جو باقی بچے اس پر چالیسواں حصہ زکوٰۃ ادا کرے اسی ترتیب سے ہر سال کی زکوٰۃ ادا کرتے رہیں یہاں تک کہ ذمے میں واجب الادا زکوٰۃ باقی نہ رہے ۔ |
اورجو زکوٰۃ دیتی رہی ہیں اسے بھی جمع کر لے اگراتنی نہیں دی جتنی لازم تھی ،تو جو بقیہ بنتی ہے وہ اب اداکردے۔