ساری زندگی غلط نمازیں پڑھیں توکیا حکم ہے؟

سوال: اگرکوئی شخص ساری زندگی نمازپڑھتارہا،لیکن بعدمیں معلوم ہواکہ وہ غلط نمازپڑھتاتھا(نمازکی شرطیں پوری نہ ہوئیں۔یاعمل کثیرکرتاہو،وغیرہ وغیرہ)توکیااس کواعادہ کرناپڑےگایاقضا؟نیزاس کاطریقہ بھی بتادیں۔

جواب: اگرکسی شخص نےنمازکی شرائط میں سے کسی شرط  کوپورانہ کیا،مثلاً طہارت ،سترعورت وغیرہ کوشرعی طورپرمکمل نہ کیایانمازمیں کوئی ایساعمل کیا،جس سے نمازفاسدہوجاتی ہے،تواس طرح جتنی نمازیں پڑھی ہیں،ان تمام نمازوں کا لوٹانا فرض ہوگا۔

   اوراگرجان بوجھ کرکوئی واجب ترک کیایابھولےسےواجب چھوڑااورسجدہ سہونہیں کیا،توایسی تمام نمازیں واجب الاعادہ ہوں گی۔

   لہذا ایسےشخص کوحکم ہےکہ ظن غالب کرے،یعنی اچھی طرح سوچے کہ کتنی نمازیں میری اس طرح فاسد ہوئیں، ان کواداکرے یا کتنی واجب الاعادہ ہوئیں،ان کااعادہ کرے۔

   نیزظن غالب کرنےکےبعدان تمام نمازوں کواداکرنےکاطریقہ یہ ہےکہ جتنی نمازیں فاسد ہوئیں ان میں فرض کی اورجوواجب الاعادہ ہوئیں ان میں واجب الاعادہ کی نیت کرے ،اگراداکرنےوالی نمازیں زیادہ ہوں،تو آسانی کیلئے اگر یُوں بھی ادا کرے تو جائز ہے کہ ہر رکوع اور ہرسجدے میں تین تین بار’’سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْعَظِیْم ‘سُبْحٰنَ  رَبِّیَ الْاَعْلٰی‘‘کی جگہ صرف ایک ایک بار کہے ۔ مگر یہ ہمیشہ اور ہر طرح کی نماز میں  یاد رکھنا چاہئے کہ جب رکُوع میں پورا پہنچ جائے، اُس وقت سُبحٰن کا ’’سین ‘‘ شُروع کرے اور جب عظیم کا ’’ میم‘‘ ختم کر چکے،اُس وقت رُکوع سے سر اٹھائے۔ اِسی طرح سَجدے میں بھی کرے ۔ ایک تَخفیف(یعنی کمی)تویہ ہوئی ۔

   اور دوسری یہ کہ فرضوں کی تیسری اورچوتھی رَکْعَت میں اَلحَمْد شریف کی جگہ فَقَط’’سُبْحٰنَ اللہِ‘‘تین بارکہہ کررُکوع کرلے ۔مگروِترکی تینوں رکعَتوں میں اَلحَمْد شریف اورسُورت دونوں ضَرورپڑھی جائیں ۔

   یاد رکھئے ! تخفیف(یعنی کمی)کے اس طریقے کی عادت ہر گز نہ بنائیے ، معمول کی نمازیں سنّت کے مطابق ہی پڑھئے اور ان میں  فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سنن اور مستحبات وآداب کی بھی رعایت کیجئے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

سنت موکدہ اور سنت غیر موکدہ کی جگہ قضا نمازیں پڑھنا

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے