حضرت علی اورحضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنھماکے درمیان کیا لڑائی تھی اوردونوں میں سے حق پر کون تھے؟

سوال: حضرت علی اورحضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنھماکے درمیان کیا لڑائی تھی اوردونوں میں سے حق پر کون تھے؟

 

جواب:یادرہے کہ صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنھم کے باہم جو واقعات ہوئے، ان میں پڑنا حرام، حرام، سخت حرام ہے، مسلمانوں کو تو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ سب حضرات آقائے دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ  وسلم کے جاں نثار اور سچے غلام ہیں اورحضرت علی اور حضرت امیر معاویۃ رضی اللہ عنہما کے درمیان ہونے والی جنگ کے بارے میں اہلِ سنت کا یہ عقیدہ کہ ہے جنگ صفین میں حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حق پر تھے اور حضرت امیرمعاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ خطا پر تھے ۔ لیکن ان کی خطا اجتہادی تھی لہٰذا گنہگارنہ ہوں گے کیونکہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کوئی مجتہد اگر اپنے اجتہاد میں صحیح اور درست مسئلہ تک پہنچ گیا تو اس کو دوگنا ثواب ملے گا اور اگر مجتہد نے اپنے اجتہاد میں خطا کی جب بھی اس کو ایک ثواب ملے گا۔  اس لیے حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شان میں لعن طعن ہرگز ہرگز جائز نہیں کیونکہ بہت سے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اس جنگ میں حضرت معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے۔حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صحابی رسول ہیں اور ہر صحابی جنتی اورعادل ہے اوران کاذکرخیرہی سے کرنافرض   ہے ان کی شان میں طعن کرنا سخت حرام اور جہنم میں لے جانے والاکام ہے ۔

چنانچہ اس حوالے سے امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن اہلسنت کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : حضرت مرتضوی (امیر المومنین سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے جنہوں نے مشاجرات و منازعات کیے۔ ( اور اس حق مآب صائب الرائے کی رائے سے مختلف ہوئے ، اور ان اختلافات کے باعث ان میں جو واقعات رُونما ہوئے کہ ایک دوسرے کے مدِ مقابل آئے مثلاً جنگ جمل میں حضرت طلحہ وزبیر و صدیقہ عائشہ اور جنگِ صفین میں حضرت امیر معاویہ بمقابلہ مولٰی علی مرتضی رضی اللہ تعالٰی عنہم)

 

ہم اہلسنت ان میں حق، جانب جناب مولٰی علی( مانتے) اور ان سب کو مورد لغزش بر غلط و خطا اور حضرت اسد اللہّی کو بدرجہا ان سے اکمل واعلٰی جانتے ہیں مگر بایں ہمہ بلحاظ احادیث مذکورہ ( کہ ان حضرات کے مناقب و فضائل میں مروی ہیں) زبان طعن  وتشنیع ان دوسروں کے حق میں نہیں کھولتے اور انہیں ان کے مراتب پر جوان کے لیے شرع میں ثابت ہوئے رکھتے ہیں، کسی کو کسی پر اپنی ہوائے نفس سے فضیلت نہیں دیتے۔ اور ان کے مشاجرات میں دخل اندازی کو حرام جانتے ہیں، اور ان کے اختلافات کو ابوحنیفہ و شافعی جیسا اختلاف سمجھتے ہیں۔ تو ہم اہلسنت کے نزدیک ان میں سے کسی ادنٰی صحابی پر بھی طعن جائز نہیں۔

(فتاوی رضویہ،ج29،ص375)

(دعوت اسلامی)

عقیقہ کرتے وقت کیابچہ اورجانورایک ہی جگہ پر حاضرہونا ضروری ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے