جُمُعۃُ الْوَداع کے ظہر و عصر کے درمیان بارہ رَکْعت نَفل دو دو رَکْعت کی نیّت سے پڑھے

سوال: جُمُعۃُ الْوَداع کے ظہر و عصر کے درمیان بارہ رَکْعت نَفل دو دو رَکْعت کی نیّت سے پڑھے ۔ اور ہر رَکْعَت میں سورۃُالفاتِحہ کے بعد ایک بار آیۃُ الکرسی اور تین بار ” قل ھو اللہُ احد” اور ایک بارسورۃُالفلق اورسورۃُ النّاس پڑھے ۔ اس سے عمر بھر کی قضا نمازیں اد ہو جاتی ہیں ۔کیا یہ درست ہے ؟

جواب: رَمَضانُ المبارَک کے آخِری جُمُعہ ميں بعض لوگ باجماعت قضائے عُمری پڑھتے ہيں اور یہ سمجھتے ہيں کہ عمر بھر کی قَضائيں اِسی ايك نَماز سے ادا ہو گئيں یہ باطِل مَحْض ہے۔ (بہارِ شريعت حصہ۴ص۵۷) مُفسّرِشَہیرحکیمُ الامّت حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: جُمُعۃُ الْوَداع کے ظہر و عصر کے درمیان بارہ رَکْعت نَفل دو دو رَکْعت کی نیّت سے پڑھے ۔ اور ہر رَکْعَت میں سورۃُالفاتِحہ کے بعد ایک بار آیۃُ الکرسی اور تین بار ” قل ھو اللہُ احد” اور ایک بارسورۃُالفلق اورسورۃُ النّاس پڑھے ۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ جس قَدَر نَمازیں اس نے قَضا کر کے پڑھی ہو نگی ۔ ان کے قضا ء کرنے کا گُناہ ان شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ مُعاف ہو جائے گا یہ نہیں کہ قَضا نَمازیں اس سے مُعاف ہو جائیں گی وہ تو پڑ ھنے سے ہی ادا ہونگی۔     ( اسلامی زندگی ،ص ۳۵ ۱)

(دعوت اسلامی)

کریڈٹ کارڈ کے بارے کیا حکم ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے