سوال: تعویز پہننا کیسا ہے؟
جواب: تعویز پہننا جائز ہے اور یہ علاج کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے اور تعویذ استعمال کرنا احادیث مبارکہ سے ثابت ہےجیسا کہ ترمذی شریف میں ہے” رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اپنی خواب سے گھبرا جائے تو کہہ لے میں اﷲ کے پورے کلمات کی پناہ لیتا ہوں اس کی ناراضی اس کے عذاب سے اور اس کے بندوں کی شر اور شیطانوں کے وسوسوں سے اور ان کی حاضری سے، تو تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچے گا۔ عبداﷲ ابن عمرورضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی بالغ اولاد کو یہ سکھادیتے تھے اور ان میں سے نابالغوں کے گلے میں کسی کا غذ پر لکھ کر ڈال دیتے تھے۔ (جامع ترمذی،ج2،ص668،مکتبہ رحمانیہ،لاہور)
اور جن تعویذات اور دم کے بارے میں احادیث میں منع کیا ہے اس سے مراد وہ تعویذات اور دم ہیں جوناجائز طریقے سے کئے جائیں جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث مبارک میں ہے ” حضرت عوف ابن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم دورجاہلیت میں دم کرتے تھے تو ہم نےعرض کیا یا رسول اللہ اس بارے میں آپ کی کیارائے ہے تو فرمایا ہم پر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ اس میں شرک نہ ہو۔
(صحیح مسلم،ج2،ص224،قدیمی کتب خانہ)