اگرنماز پڑھتے وقت سامنے صرف چارپائی ہو یا اس پر کوئی شخص موجود ہو تو نماز ہو جائے گئی۔

سوال: اگرنماز پڑھتے وقت سامنے صرف چارپائی ہو یا اس پر کوئی شخص موجود ہو تو نماز ہو جائے گئی۔

جواب:نمازی کے سامنے خالی چارپائی ہوتونمازبلاکراہت جائزہے اوراگراس پرکوئی شخص موجودہواوروہ نمازی کی جانب منہ کرکے بیٹھاہواہے اوریہ اس کے منہ کے سامنے نمازشروع کردے تویہ عمل مکروہ تحریمی،ناجائز ہے ۔

نمازہوجائے گی،البتہ کسی شخص کے منہ کے سامنے نمازپڑھنامکروہ تحریمی ہے،یوہیں کسی شخص کونمازی کی طرف منہ کرنابھی ناجائزوگناہ ہے،یعنی اگر نمازی کی جانب سے ہو تو کراہت نمازی پر ہے ور نہ اس پر،اور اگر بیچ میں کوئی ایسی چیزحائل ہوجس سے قیام کی حالت میں بھی چہرہ نہ دکھائی دیتا ہو تو نماز میں کوئی حرج نہیں،

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الر حمہ فرما تے ہیں:اگر مصلی اور اس شخص کے درمیان جس کا منہ مصلی کی طرف ہے فاصلہ ہو جب بھی کراہت ہے مگر جب کہ کوئی شے درمیان میں حائل ہو کہ قیام میں بھی سامنا نہ ہوتا تو حرج نہیں

(دعوت اسلامی)

کیا اسلامی بہن کا کار چلانا جائز ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے